Thursday 7 April 2022

عقاب اور مکڑی کی کہانی

.                              عقاب اور مکڑی
طاقت  اور مکاری

ایک عقاب بادلوں کی چادروں کو چیرتا ہوا کوہِ قاف کی چوٹیوں پر پہنچااور ان پرچکر لگا کر ایک صدیوں پرانے دیودار کے درخت پر بیٹھ گیا۔وہاں سے جو منظر دکھائی دے رہا تھا اس کی خوبصورتی میں وہ محو ہوگیا۔ اسے ایسا معلوم ہوتا تھا کہ دنیا ایک سرے سے دوسرے تک تصویر کی طرح سامنے کھلی ہوئی رکھی ہے۔ کہیں پر دریا میدانوں میں چکر لگاتے ہوئے بہہ رہے ہیں، کہیں پر جھیلیں اور کہیں پر درختوں کے کنج پھولوں سے لدے ہوئے بہار کی پوشاک میں رونق افروز ہیں، کہیں پر سمندر خفگی سے اپنے ماتھے پر بل ڈالے ہوئے کوے کی طرح کالا ہورہا ہے۔ ’’ اے خدا!‘‘ عقاب نے آسمان کی طرف دیکھ کر کہا، ’’ میں تیرا کہاں تک شکر ادا کروں، تو نے مجھے اڑنے کی ایسی طاقت دی کہ دنیا میں کوئی بلندی نہیں ہے جہاں میں پہنچ نہ سکوں
۔ فطرت کے منظروں کا لطف ایسی جگہ بیٹھ کر اٹھا سکتا ہوں جہاں کسی اور کی پہنچ نہیں۔‘‘ ایک مکڑی ایک درخت کی شاخ سے بول اٹھی، ’’تو آخر کیوں اپنے منہ میاں مٹھو بنتا ہے۔ کیا میں تجھ سے کچھ نیچی ہوں؟‘‘عقاب نے پھر دیکھا کہ ایک مکڑی نے اس کے چاروں طرف شاخوں پر اپنا جالا تن رکھا تھا اور اسے ایسا گھنا بنا رہی تھی گویا سورج تک کو عقاب کی نظروں سے چھپا دےگی۔ عقاب نے حیرت سے پوچھا،’’تو اتنی سر بلندی پر کیسے پہنچی؟ جب وہ پرندے بھی جنہیں تجھ سے زیادہ اڑنے کی طاقت ہے یہاں تک پہنچنے کا حوصلہ نہیں کرتے تو کمزور اور بے پر کیا چیز ہے…کیا تو رینگ کر یہاں آئی ہے؟‘‘مکڑی نے جواب دیا۔’’نہیں ایسا تو نہیں ہے۔‘‘’’پھر تو یہاں کیسے آگئی؟‘‘’’جب تو اڑنے لگا تھا تو میں تیری دم سے چپک گئی اور تونے خود مجھے یہاں پہنچا دیا۔لیکن میں یہاں تیری مدد کے بغیر ٹھہر سکتی ہوں اور اس لئے میری گزارش ہے کہ تو اپنے آپ کو بےکار بڑا ظاہر نہ کر اور سمجھ لے میں ہی ۔‘‘اتنے میں ایک طرف سے ہوا کا جھونکا آیا اور اس نے مکڑی کو اڑا کر زمین پر  گرا دیا۔ 
Copied
Google images

No comments:

Post a Comment