کینگرو آسٹریلیا کا قومی جانور
کینگرو ایک معصوم جانور ھے مادہ کینگرو 34 دن حمل کے بعد بچے کو جنم دیتی ھے کینگرو واحد جانور ھے جس کا بچہ پیدا ھوتا ھے اس وقت وہ صرف ایک یا ڈیڑھ انچ کا کیڑے نما ھوتا ھے اس کی پچھلی ٹانگیں اور آنکھیں نھیں ھوتیں وہ رینگتا ہوا اپنی ماں کے جسم پر لگی تھیلی میں چلا جاتا ھے اور تھیلی کا منہ بند ھو جاتا ھے اس تھیلی میں اس بچے کو دودھ کا ایک غدود مل جاتا ھے جس کو منہ میں لیکر وہ لیٹ جاتا ھے اور ھفتوں تک حرکت نھیں کرتا دو مہینوں کے بعد تھیلی کھلتی ھے اور بچہ سر باھر نکالتا ھے 4 مہینوں کے بعد وہ بچہ تھیلی کے اندر پڑے پڑے بور ھوجاتا ھے اور باھر نکل کر چلنا پھرنا شروع کرتا ھے جیسے ہی خطرہ محسوس ھوتا ھے وہ بھاگ کر اپنی ماں کی تھیلی میں گھس جاتا ھے.
کینگرو آسٹریلیا کا قومی جانور ہے ۔ یہ اپنی دم پر کھڑا بھی ہو سکتا ہے اور لڑائی کے وقت وہ اپنی پونچھ پر سارا وزن ڈال کر اپنی پچھلی ٹانگوں سے حملہ کرتا ہے۔
کینگرو ایک سبزی خور،جگالی کرنےوالا جانور ہے۔ اس کی کئی اقسام پائی جاتی ہیں۔ یہ مختلف جسامت اوررنگوں کا ہوتاہے۔ اس کے نام کی وجہ تسمیہ یہ بتائی جاتی ہے کہ قدیمی آسٹریلین ایبوریجنی باشندے اسے اپنی زبان میں ’’گنگرو‘‘ (Gungurru) کہتے ہیں جو انگریزی میں بگڑکر Kangaroo بن گیا۔
کینگروکی سب سے بڑی نسل سرخ کینگرو کہلاتی ہے ۔ اس کا وزن 90 کلو تک، اونچائی ایک اعشاریہ آٹھ میٹر تک اور منہ سے دُم تک لمبائی 9 فٹ تک ہوسکتی ہے۔ ان کی اوسط عمر 23 برس تک ہوتی ہے۔
کینگرو کی ایک نسبتاً چھوٹی نسل ’والابی‘ (Wallabies) کہلاتی ہے۔ ایک اورچھوٹی نسل شجری کینگرو (Tree Kangaroo) کہلاتی ہے کیونکہ یہ درختوں پہ باآسانی چڑھ جاتی ہے بلکہ زیادہ تر وقت درختوں پر ہی گزارتی ہے۔ اس کے جسم اور دُم پر گھنے بال ہوتے ہیں۔ یہ کینگرو ایک درخت سے دوسرے درخت تک 20 فٹ تک کی چھلانگ لگا لیتے ہیں۔اسی طرح 60 فٹ کی بلندی سے چھلانگ لگاکربراہ راست زمین پراترسکتے ہیں۔ اس نسل کے کینگرو ہمسایہ ملک نیوگنی میں بھی دریافت ہوئے ہیں۔
کینگرو کی ایک اور قسم بہت ہی ننھی منی ہوتی ہے ۔اس نسل سے تعلق رکھنے والے ’’چوہا کینگرو‘‘ (Rat Kangaroo) کہلاتے ہیں کیونکہ یہ ایک عام چوہے کے سائزکے ہوتے ہیں۔ اس نسل کے معدوم ہونے کا خطرہ پیدا ہوچکا ہے کیونکہ گوشت خور جانور اور پرندے انہیں باآسانی شکارکرلیتے ہیں۔ یہ بھی سپرنگ کی طرح پچھلی 2ٹانگوں پر اُچھل اُچھل کر چلتے ہیں۔
کینگروکی اگلی ٹانگیں چھوٹی جبکہ پچھلی بہت بڑی اورطاقتورہوتی ہیں۔ اس کی دُم بھی لمبی اور نہایت طاقتورہوتی ہے جو اسےچھلانگیں لگانے نیز حملہ آور ہوتےوقت اس کا سارا وزن سہارنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ کینگرو کو زمین پہ نقل وحرکت کرنے کے لیئے پچھلی دونوں ٹانگوں پر چھلانگیں لگانا پڑتی ہیں۔ بڑے سائز کے کینگروکی ایک چھلانگ بسا اوقات 8 میٹرلمبی اور پونے دو میٹر اونچی ہو سکتی ہے۔اس بنا پر یہ قریباً 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
کینگروپانی میں تیرنا بھی جانتے ہیں اوراس مقصدکے لئے یہ اپنی پچھلی دونوں ٹانگیں باری باری چلاتے ہیں جبکہ زمین پر چھلانگیں لگانے کے لئے دونوں ٹانگوں کوبیک وقت استعمال کرتے ہیں۔
کینگرو عموماً فیملی بنا کر رہتے ہیں۔ ایک خاندان متعددمادہ کینگروؤں اور ان کے بچوں پر مشتمل ہوتا ہے، اوران کاسربراہ ایک نر کینگرو ہوتاہے۔سربراہ کینگرو اپنے خاندان میں کسی دوسرے نر کینگرو کو شامل ہونے نہیں دیتا اور کوئی دخل در اندازی کرتا ہے تو ’کِک باکسنگ‘ (Kick Boxing) کی طرح مارمارکر بھاگ جانے پر مجبورکردیتا ہے۔اس لڑائی میں وہ اگلی ٹانگوں کے نوکیلے پنجوں کو بھی خوب استعمال میں لاتاہے۔
ان کی کِک باکسنگ کا شکار بسا اوقات ان کے قریب آنے والے انسان بھی ہوجاتے ہیں اور کئی تو پیٹ کے اعضا پھٹ جانے کے نتیجے میں جاں بحق بھی ہوجاتے ہیں۔ کیونکہ یہ اچھل کر اپنی پچھلی دونوں ٹانگیں بڑے زور سے مدمقابل کے پیٹ میں مارتے ہیں۔اس لئے بظاہر معصوم نظرآنے والے ان جانوروں سے فاصلے پہ کھڑا ہونے میں ہی عافیت ہوتی ہے۔ پارکوں، چڑیاگھروں وغیرہ میں انہیں جنگلے کے پیچھے ہی رکھا جاتا ہے۔
کینگرو دودھیل جانورہے۔ مادہ کینگرو کو قدرت نے پیٹ کے آگے ایک تھیلی بنا کردی ہوئی ہے جس کے اندر وہ اپنے بچے کودودھ پلاتی،پالتی پوستی بھی ہے اور اسی میں لے کرچلتی پھرتی بھی ہے۔
کینگروکے بچے خاصے بڑے ہونے تک ماں کے ساتھ اسی تھیلی کے اندررہتے ہیں۔خود چلنے پھرنے اورکھانے پینے کی عُمر (تقریباً 4ماہ) کو پہنچنے پرچھلانگ مارکرباہر نکل آتے ہیں، اور تھکاوٹ یا نیند کا شکار ہوں یا خطرہ دیکھیں تو فَٹ سے تھیلی کے اندر چلےجاتے ہیں۔ 10 ماہ کا ہو جانے کے بعد وہ تھیلی سے باہر مکمل طورپر آزادانہ زندگی گزارنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
آسٹریلیا کی سپرمارکیٹ اور گوشت کی دکانوں میں کینگرو کا گوشت بھی عام دستیاب ہوتا ہے جس میں چربی کی مقدار نہ ہونے کے برابر، جبکہ عمدہ پروٹین اور فولاد وافرمقدار میں موجود ہوتی ہے۔
کینگروکی کھالوں سے فَروالے کوٹ، قالین، جوتے، کرکٹ کی گیندیں اور دیگر بہت ساری مصنوعات تیارہوتی ہیں۔
منقول
No comments:
Post a Comment